بابری مسجد انہدام کے معاملے میں بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) کے قد آور
لیڈروں بشمول لال کرشن اڈوانی کے خلاف فوجداری مقدمہ چلانے کے سپریم کورٹ
کے حکم کے ایک روز بعد ہی وشو ہندو پریشد (وی ایچ پی) کے لیڈر پروین توگڑیا
نے کہا ہے کہ مرکز اور ریاستوں کی حکومتوں کو چاہئے کہ ایسا قانون پاس کرے
جس کے ذریعہ ان تمام لیڈروں کے خلاف سیاسی اکساوے کے تحت درج کئے جانے
والے تمام مقدمات کو مسترد کیا جاسکے جو ہندؤں کے لئے لڑرہے ہيں۔
وی ایچ پی کے بین الاقوامی صدر پروین توگڑیا نے احمد آباد سے ایک
بیان میں
کہا کہ "اب وقت آگیا ہے کہ مرکز اور ریاستوں کی حکومتیں ایسے قوانین پاس
کریں، جن کے ذریعہ سیاسی ترغیب سے درج کئے گئے مقدمات کو مستر د کیا جاسکے
جو ہندؤں کے حقوق کے لئے جد و جہد کرنے والے لیڈروں کے خلاف دائر کئے گئے
ہيں"۔
انہوں نے مزید کہا کہ اگر متنازعہ بابری مسجد کا ڈھانچہ منہدم کرنا سازش
ہے، تو مرکزی اور جموں و کشمیر کی پی ڈی پی -بی جے پی اتحادی حکومت کو
سپریم کورٹ میں اپیل دائر کرکے 90-1989 میں مسلمانوں کے ہاتھوں کشمیر کے
ہندوؤں کی نسل کشی کو نسل کشی کو سب سے بڑي سازش قرار دینا چاہئے ۔